واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکا نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ رفاہ پر حملہ کیا گیا تو اسرائیل کی سلامتی خطرے میں پڑ جائے گی۔ امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا ہے کہ اسرائیل کی رفاہ پر چڑھائی بڑی غلطی ہو سکتی ہے، رفاہ پر حملے سے اسرائیل کی سلامتی خطرے میں پڑ جائے گی، غزہ میں امداد کی فراہمی یقینی بنانا ہوگی۔ میتھیو ملر نے پریس بریفنگ کے دوران گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا ہے کہ اسرائیل کے وفد کے دورہ کی منسوخی پر ہمیں حیرانی ہوئی ہے، بدقسمتی سے اسرائیل امریکا کے ساتھ مذاکرات میں شریک نہیں ہو رہا۔ دوسری جانب سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ اسرائیل بین الاقوامی سطح پر تنہا ہونے کی وجہ سے اپنی حمایت کھو رہا ہے، اسرائیل کو فلسطین کیخلاف جلد جنگ ختم کرنا ہوگی۔ واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور کی، فوری جنگ بندی کی قرارداد سلامتی کونسل کے 10 رکن ممالک نے پیش کی جس میں الجزائر، جاپان، ایکواڈور، سوئٹزرلینڈ، جنوبی کوریا، مالٹا اور دیگر شامل تھے۔ سلامتی کونسل کے 15 میں سے 14 ارکان نے قرارداد کی حمایت کی جبکہ امریکا نے غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد پر ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا، قرارداد میں یرغمالیوں کی غیر مشروط رہائی اور غزہ میں بلا رکاوٹ امداد کی رسائی بھی شامل ہے۔ ووٹنگ سے چند منٹ پہلے امریکا نے قرارداد میں مستقل جنگ بندی کے الفاظ کو طویل جنگ بندی میں تبدیل کرایا، اسرائیل کے 7 اکتوبر 2023ء سے غزہ پر زمینی اور فضائی حملے جاری ہیں اور حملوں میں اب تک 32 ہزار 333 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ دوسری جانب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ میں جنگ بندی کیلئے پیش کی گئی قرارداد کی مخالفت نہ کرنے پر اسرائیل نے امریکا سے سخت ناراضی کا اظہار کر دیا۔ اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ امریکا نے سکیورٹی کونسل میں غزہ جنگ بندی قرارداد کی مخالفت کیوں نہیں کی، امریکا نے قرارداد کی مخالفت نہ کر کے اپنے موقف سے انحراف کیا لہٰذا رفاہ حملے سے متعلق مشاورت کیلئے اسرائیلی وفد واشنگٹن نہیں جائے گا۔ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے مزید کہا کہ غزہ کی پٹی میں فوری جنگ بندی کی سلامتی کونسل کی منظور کردہ قرارداد کو ناکام کرنے کیلئے ویٹو کے استعمال میں امریکا کی ناکامی جنگی کوششوں اور یرغمالیوں کی رہائی کی کوششوں کو نقصان پہنچائے گی۔ ادھر ترجمان وائٹ ہاؤس نے کہا کہ غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والی سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ سے امریکا کی عدم دلچسپی کا مطلب سیاسی پوزیشن میں تبدیلی نہیں، قرارداد کی حمایت اس لیے نہیں کی کیونکہ اس میں حماس کی مذمت جیسے الفاظ کی کمی تھی۔ وائٹ ہاؤس کی جانب سے مزید کہا گیا کہ ایسا لگتا ہے اسرائیلی وفد کا امریکا نہ آنا مثالی نہیں ہے، ہمیں بہت مایوسی ہوئی کہ اسرائیلی وفد نے رفاہ کے حوالے سے جامع مذاکرات کیلئے واشنگٹن کا دورہ منسوخ کر دیا۔